نئی دہلی، 22/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی) سپریم کورٹ نے نیٹ-یو جی امتحان کے تنازعے سے متعلق مرکز کی جانب سے تشکیل دی گئی ماہرین کی اعلیٰ سطحی کمیٹی کو رپورٹ پیش کرنے کے لیے مزید دو ہفتے کی مہلت دے دی ہے۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں جسٹس جے بی پاردی والا اور جسٹس منوج مشرا پر مشتمل بنچ نے یہ مہلت اُس وقت دی جب سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو آگاہ کیا کہ کمیٹی کی رپورٹ تقریباً تیار ہے، تاہم اسے مکمل کرنے اور حتمی شکل دینے کے لیے کچھ اضافی وقت درکار ہے۔
مرکزی وزارت تعلیم نے 26 جون کو نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے) کے ذریعے امتحانات کے شفاف اور منصفانہ انعقاد کے لیے سفارشات تیار کرنے کے مقصد سے ماہرین کی سات رکنی اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی تھی، جس کی سربراہی سابق چیئرمین اسرو اور آئی آئی ٹی کانپور کے بورڈ آف گورنرز کے چیئرمین ڈاکٹر کے رادھا کرشنن کر رہے ہیں۔
سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے نیٹ امتحانات کی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کی تفصیلات طلب کی تھیں، جس کے بعد یہ کمیٹی قائم کی گئی۔ سپریم کورٹ نے 2 اگست کو اپنے فیصلے میں ماہرین کی کمیٹی کو نیٹ امتحانات سے متعلق کئی امور، جیسے امتحانی مراکز میں تبدیلی اور او ایم آر شیٹس کو سیل کرنے کی ایک معیاری عملیاتی طریقہ کار (ایس او پی) تیار کرنے کا حکم دیا تھا۔
فیصلے میں کہا گیا تھا کہ کمیٹی کی رپورٹ 30 ستمبر تک مرکزی وزارت تعلیم کو پیش کی جائے گی، اور وزارت تعلیم کو ایک ماہ کے اندر کمیٹی کی سفارشات پر فیصلہ لینا ہو گا۔
سپریم کورٹ نے اس کے ساتھ ہی نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے) کی طرف سے 1563 طلباء کو گریس مارکس دینے کے فیصلے کی مذمت کی تھی۔ یہ فیصلہ عدالت میں کئی درخواستوں کے بعد واپس لے لیا گیا تھا۔ عدالت نے کہا کہ این ٹی اے کو آئندہ ایسی لاپروائی سے گریز کرنا چاہیے تاکہ طلباء کے مفادات کو نقصان نہ پہنچے۔
مرکز نے عدالت کو یقین دلایا ہے کہ اس کے فیصلے کو صحیح معنوں میں نافذ کیا جائے گا، اور نیٹ امتحانات کے شفاف اور منصفانہ انعقاد کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔